(مختصر تعارف: گروس عبدالملکیان کی پیدائش 1980 میں تہران کے ایک محلے ستار خان میں ہوئی۔ ان کے والد محمد رضا عبدالملکیان کا شمار ایران کے معاصر شعراء میں ہوتا ہے۔ ان کا آبائی وطن نہاوند ہے جو صوبۂ ہمدان کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ گروس نے شیلا حبیبیان سے شادی کی۔
گروس عبدالملکیان ‘چشمہ’ پبلیکشن کے شعبۂ شاعری میں ایڈیٹر کی حیثیت سے مشغولِ کار ہیں۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ ‘پرندۂ پنہان’ 2002 میں شائع ہوا تھا۔ بعدازاں ‘رنگ ہاۓ رفتۂ دنیا’ ، ‘سطرہا در تاریکی جا عوض می کنند’ اور ‘پذیرفتن’ وغیرہ اشاعت پذیر ہوئے۔ ان کو کئی ادبی انعامات سے بھی نوازا گیا ہے۔)
گل آفتابگردان!
(گروس عبدالملکیان)
زیرِ این آسمانِ ابری
به معنای نامش فکر می کند
گل آفتابگردان!
/
سورج مکھی کا پھول!
(ترجمہ: شہرام سرمدی)
ابر آلود آسمان تلے
اپنے نام کے معنی سوچ رہا ہے
سورج مکھی کا پھول!
/
صدای پای توست
(گروس عبدالملکیان)
صدای قلبِ تو نیست
صدای پای توست
کہ شب ہا در سینہ ام می دوی
کافی است کمی خستہ شوی
کافی است بایستی
/
چاپ
(ترجمہ: شہرام سرمدی)
یہ تمھارے دل کی دھڑکن نہیں
پاؤں کی چاپ ہے
کہ میرے سینے میں شب بہ شب تم دوڑتی ہو
بہت ممکن ہے کہ تھک تاؤ
بہت ہوا، ٹھہر جاؤ
/
كاش
(گروس عبدالملکیان)
كسي اين مارها را
عصا كند
/
کاش
(ترجمہ: شہرام سرمدی)
کوئی ان سانپوں کو
عصا بنا دے
/
مهم نیست خانه ات کجا باشد
(گروس عبدالملکیان)
مهم نیست خانه ات کجا باشد
برای یافتنت کافیست
چشمهایم را ببندم۔۔۔
/
فرق نہیں کہ تیرا گھر کہاں ہے
(ترجمہ: شہرام سرمدی)
فرق نہیں کہ تیرا گھر کہاں ہے
تجھے پانے کے لیے اتنا کافی ہے
کہ اپنی آنکھیں بند کرلوں ۔۔۔
/
حرف هاي خسته اي داريم
(گروس عبدالملکیان)
ما كاشفان ِ كوچه هاي بن بستيم
حرف هاي ِ خسته اي داريم
اين بار، پيامبري بفرست
كه تنها گوش كند۔۔۔
/
ہمارے پاس تھکے ماندے حرف ہیں
(ترجمہ: شہرام سرمدی)
ہم بند گلیوں کو منکشف کرنے والے
ہمارے پاس تھکے ماندے حرف ہیں
اس بار ، کوئی ایسا پیغمبر بھیج
جو صرف سنے ۔۔۔
/
کوئی تبصرہ نہیں