شرح دیوان غالب غزل-1


Decoding Ghalib

نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا

کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا

 کاو کاو سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ

صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا

 جذبۂ بے اختیار شوق دیکھا چاہیے

سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا

آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے

مدعا عنقا ہے اپنے عالم تقریر کا

بسکہ ہوں غالبؔ اسیری میں بھی آتش زیر پا

موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا

 

کوئی تبصرہ نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے